Mar 7, 2019

قصص الانبیاء ابو البشر، حضرت آدم علیہ السّلام


اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی رہنمائی کے لیے کم و بیش ایک لاکھ، چوبیس ہزار انبیاء علیہم السّلام کو مبعوث فرمایا۔ انبیائے کرامؑ کی بعثت کا سلسلہ حضرت آدم علیہ السّلام سے شروع ہوا اور اس مبارک سلسلے کا اختتام، حضرت محمّدﷺ کی ذاتِ اقدس پر ہوا کہ آپﷺ خاتم النبیّین ہیں۔ قرآنِ کریم میں متعدد انبیائے کرامؑ کے اسمائے گرامی مذکور ہیں، جب کہ بعض انبیائے کرامؑ کے نام احادیثِ مبارکہ میں بھی ملتے ہیں۔ ان برگزیدہ ہستیوں نے ایک طرف لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے پیغام سے رُوشناس کروایا، تو دوسری طرف خود کو نمونے کے طور پر پیش کیا تاکہ اُن کی پیروی سے دنیاو آخرت میں کام یابی حاصل کی جا سکے۔ جنگ،’’ سنڈے میگزین‘‘ اپنی روایات کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے آج سے ان مقدّس اور پاک باز ہستیوں کے مُشک بار تذکرے پر مشتمل ایک نئے سلسلے’’ قصص الانبیاء ؑ‘‘ کے آغاز کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ اُمید ہے، قارئین حسبِ سابق ہمارے اس سلسلے کو پسند کرتے ہوئے، اپنی قیمتی آرا سے نوازتے رہیں گے۔ ایک بات ذہن نشین رہے کہ یہ کوئی تحقیقی مضامین نہیں، بلکہ عام فہم انداز میں انبیائے کرام علیہم السّلام کے ایمان افروز قصص و واقعات اور حالاتِ زندگی پیش کرنے کی ایک کوشش ہے۔
………٭…٭…٭…٭…٭………


آسمانِ دنیا کی گہما گہمی کسی بڑی خبر کی نوید سُنا رہی تھی۔جوں جوں وقت گزرتا جا رہا تھا، تسبیح و تہلیل میں مصروف فرشتوں کے تجسّس اور بے چینی میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا۔ نظریں بیت المعمور پر تھیں اور کان، اللہ کی پکار کے منتظر۔ بالآخر انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں اور ربّ ِ ذوالجلال کا حکم فضا میں بلند ہوا۔ترجمہ:’’مَیں زمین پر اپنا نائب بنانے والا ہوں۔‘‘فرشتے اس فیصلے پر حیران تھے اور متعجّب بھی۔ اُن کا خیال تھا کہ جنّات کی طرح یہ بھی زمین پر لڑائی جھگڑا اور فساد کریں گے،چناں چہ اُنہوں نے اس فیصلے کی حکمت معلوم کرنے کی غرض سے ڈرتے ڈرتے عرض کیا’’(اے ہمارے ربّ)ایسے شخص کو کیوں پیدا کرتا ہے، جو زمین میں فساد کرے اور خون بہائے؟اور ہم تیری تسبیح، حمد اور پاکیزگی بیان کرنے والے ہیں۔‘‘اللہ تعالیٰ نے فرمایا’’جو میں جانتا ہوں، تم نہیں جانتے‘‘(البقرہ 30)۔
تخلیقِ آدم علیہ السّلام
اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیلؑ کو حکم دیا کہ کرّۂ ارض سے مٹّی لے کر آئو۔ حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا’’اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ کو ایک مُٹھی خاک سے پیدا فرمایا۔ یہ مٹّی تمام روئے زمین سے حاصل کی گئی تھی۔یہی وجہ ہے کہ حضرت آدمؑ کی نسل میں مختلف رنگ و زبان کے لوگ پائے جاتے ہیں‘‘(ابو دائود،ترمذی)۔حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا کہ’’ جب اللہ نے آدمؑ کو پیدا فرمایا اور اُن میں رُوح پھونکی، تو اُن کو چھینک آئی، جس پر اُنہوں نے’’الحمدُ للہ‘‘کہا۔ یوں سب سے پہلے اُن کے منہ سے اللہ کی حمد نکلی، پھر اللہ نے برحمک ربک فرمایا(ابنِ حبان)۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ کو چار عظیم شرف اور مرتبے عطا فرمائے۔(1)اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا(2) رُوح پھونکی(3)فرشتوں کو سجدہ کرنے کا حکم فرمایا(4)اشیاء کے ناموں کے علم سے سرفراز فرمایا۔
فرشتوں کو حکمِ سجدہ
اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ کو تمام نام سِکھا کر ان چیزوں کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا’’اگر تم سچّے ہو ،تو ان چیزوں کے نام بتائو۔‘‘اُنھوں نے کہا’’ اے اللہ!تیری ذات پاک ہے۔ہمیں علم نہیں، سوائے اس کے، جو تُو نے ہم کو سِکھایا ہے۔بے شک آپ بڑے علم و حکمت والے ہیں۔’’پھر اللہ نے حضرت آدمؑ کو حکم دیا کہ ’’ان چیزوں کے نام بتا دو‘‘،سو اُنہوں نے ان سب چیزوں کے نام بتادیئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا’’(دیکھو)میں نے تم سے نہ کہا تھا کہ میں زمین و آسمان کی تمام پوشیدہ چیزوں سے واقف ہوں۔میں ان باتوں کو بھی جانتا ہوں، جن کو تم ظاہر کر دیتے ہو اور جن کو تم دل میں رکھتے ہو‘‘(البقرہ 33,32,31)۔حق تعالیٰ نے تمام فرشتوں کو حکم دیا کہ’’آدمؑ کو سجدہ کرو، تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا۔ اُس نے انکار کر دیا اور تکبّر کیا اور وہ کافروں میں ہو گیا‘‘(البقرہ 34)۔اللہ نے ابلیس سے پوچھا،’’ جب میں نے تجھ کو حکم دیا تھا، تو کس چیز نے تجھ کو سجدے سے باز رکھا؟‘‘اُس نے کہا ’’میں اِس سے افضل ہوں۔ تُو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اِسے خاک سے۔‘‘اللہ نے فرمایا’’ تو بہشت سے اُتر جا۔ تجھے حق نہیں کہ تو یہاں رہ کر غرور کرے، پس نکل جا۔ بے شک تو ذلیلوں میں سے ہے۔‘‘اُس نے کہا’’ مجھے اُس دن تک مہلت عطا فرمایئے، جس دن قیامت آئے گی۔‘‘اللہ نے شیطان کو مہلت عطا فرما دی، تو اُس نے کہا’’ اب میں تیرے بندوں کو قیامت تک بہکائوں گا۔ آگے سے، پیچھے سے، دائیں سے بائیں سے۔‘‘اللہ نے فرمایا’’ جو لوگ تیری پیروی کریں گے، میں تجھ سمیت ان سب سے جہنّم بھر دوں گا۔‘‘(اعراف 11سے 18)
ابلیس کی حقیقت
ابلیس اور شیطان ایک ہی صفت اور حقیقت کے دو ایسے نام ہیں کہ جس کا کام اللہ کے بندوں کو ورغلانا،شر پھیلانا اُنہیں اللہ سے باغی کر کے برائی کے کاموں کی جانب راغب کرنا ہے۔یہ انسان کا وہ ازلی دشمن ہے، جو قیامت تک اس کا پیچھا نہیں چھوڑے گا۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ’’ فرشتے نور سے، آدم مٹّی سے اور ابلیس آگ سے پیدا کیا گیا ۔‘‘حضرت عبداللہ بن عُمرؓ فرماتے ہیں کہ’’ جنّات، حضرت آدمؑ سے دو ہزار سال پہلے سے دنیا میں آباد تھے، جنہوں نے دنیا میں دنگا فساد مچا رکھا تھا، چناں چہ اللہ نے فرشتوں کے ایک لشکر کو دنیا میں روانہ کیا، جنہوں نے ان جنّات کو مار مار کر سمندری جزیروں اور ویران علاقوں میں بھگا دیا۔‘‘ حضرت سعید بن منصورؒ کا قول ہے کہ’’ اس موقعے پر بہت سے جنّات قتل کیے گئے اور کچھ گرفتار بھی ہوئے۔ان ہی میں ابلیس بھی تھا، جو ابھی بچّہ تھا۔ اُسے آسمان پر لا کر رکھا گیا۔یہ فرشتوں کے ساتھ عبادت میں مصروف ہو گیا اور بہت جلد علوم کا ماہر اور عبادت گزار بن گیا۔ چناں چہ اسے آسمانوں میں ’’معلم الملکوت‘‘ کے نام سے پکارا جانے لگا۔‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ ’’ابلیس آسمانوں میں فرشتوں کا سردار بن گیا تھا۔‘‘حضرت ابنِ عباسؓ نے فرمایا کہ ’’ابلیس کا نام، ’’عزازیل‘‘ تھا۔ ‘‘سورۃ الکہف، آیت 50میں بھی اللہ نے فرمایا کہ ’’ابلیس، جنّات میں سے تھا۔‘‘تفسیر ابنِ جوزی میں حضرت عبداللہ بن عبّاسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا’’ شیطان آدمی کے جسم میں خون کی طرح سرایت کر جاتا ہے۔‘‘ بندے کا دل اس کا خاص ٹھکانا ہے۔ تاہم، شیطان کو اتنی قوّت حاصل نہیں ہے کہ وہ انسان کو راہِ حق سے زبردستی ہٹا دے۔ یہ دوسری بات ہے کہ وہ لوگوں کے دِلوں میں وسوسے اور بُرے خیالات ڈال کر اُنہیں برائی کی طرف راغب کرتا رہتا ہے اور یہی بندوں کا امتحان ہے۔
حضرت آدمؑ و حوّاؑ جنّت میں
یوں تو جنّت میں تمام آسائشیں، نعمتیں موجود تھیں، لیکن اس کے باوجود حضرت آدمؑ تنہائی اور اجنبیت محسوس کرتے تھے۔چناں چہ اللہ تعالیٰ نے اُن کی تنہائی دُور کرنے کا بندوبست فرماتے ہوئے حضرت حوّاؑ کو پیدا کر دیا۔ محمّد بن اسحاق، حضرت ابنِ عباسؓ سے روایت کرتے ہیں کہ’’ حضرت حوّاؑ کو حضرت آدمؑ کی بائیں طرف کی چھوٹی پسلی سے پیدا کیا گیا، جب کہ وہ سو رہے تھے۔‘‘پھر اللہ نے حضرت آدم ؑ کو حکم فرمایا کہ وہ اور اُن کی بیوی جنّت میں سکونت فرمائیں اور فرمایا ’’جہاں سے چاہو، بِلاروک ٹوک کھائو، لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا، ورنہ ظالموں میں سے ہو جائو گے‘‘ (البقرہ35:)۔ حضرت آدمؑ اور حضرت حوّاؑ بڑے آرام و سکون سے جنّت میں رہنے لگے۔روایت میں ہے کہ حضرت آدمؑ سو سال یا ساٹھ سال جنّت میں رہے۔ اس عرصے میں دونوں پر جنّت کے کسی بھی حصّے میں جانے پر پابندی نہ تھی، سوائے شجرِ ممنوعہ کے۔ شیطان اب ان دونوں کا کُھلا دشمن تھا اوراپنی سزا کا بدلہ لینے کے لیے بے قرار بھی۔ اس کی شدید خواہش تھی کہ یہ اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کریں۔ پھر شیطان نے اُن دونوں کے دِلوں میں وسوسہ ڈالا تاکہ اُن کی شرم گاہیں، جو ایک دوسرے سے پوشیدہ تھیں، بے پردہ ہو جائیں۔ اُس نے اُنھیں کہا’’ تمہارے ربّ نے تم دونوں کو اس درخت سے اس لیے منع فرمایا کہ کہیں یہ پھل کھا کر تم دونوں فرشتے نہ ہو جائو یا کہیں ہمیشہ زندہ رہنے والوں میں سے ہو جائو‘‘(الاعراف)۔ شیطان کی ان باتوں نے حضرت حوّاؑ کو سوچنے پر مجبور کر دیا اور پھر شیطان کی مسلسل اور تواتر کے ساتھ سازشیں رنگ لائیں اور اس نے حضرت حوّاؑ کو پھل کھانے پر راضی کر لیا۔ ایک دن حضرت حوّاؑ نے حضرت آدمؑ سے کہا کہ’’ ہم اس شجرِ ممنوعہ کا ذرا سا حصّہ کھا کر تو دیکھیں،آخر وہ کیا راز ہے، جو اللہ نے اسے کھانے سے منع فرمایا ہے۔‘‘شروع میں تو حضرت آدمؑ اس کے لیے قطعی طور پر تیار نہ تھے، لیکن پھر حضرت حوّاؑ کے مسلسل اصرار پر بادلِ نخواستہ وہ بھی راضی ہو گئے۔ ابھی ان دونوں نے پھل کو پورے طور پر چکّھا بھی نہ تھا کہ اُن کی سترگاہیں ایک دوسرے پر عیاں ہو گئیں، جس پر دونوں بدحواسی اور پریشانی میں جنّت کے درختوں کے پتّے توڑ توڑ کر اپنا بدن چُھپانے لگے۔ اللہ نے دونوں کو پکارا اور فرمایا ’’کیا میں نے تم کو منع نہیں کیا تھا کہ اس درخت کا پھل نہ کھانا اور شیطان کے وَرغلانے میں نہ آنا، یہ تمہارا کُھلا دشمن ہے‘‘(الاعراف)۔دونوں نے جب اللہ کی پکار سُنی، تو مارے خوفِ الٰہی کے کانپ اٹھے۔نہایت لاچارگی اور عاجزی سے اپنی خطا پر نادم و شرمندہ ہوتے ہوئے بارگاہِ خداوندی میں عرض کیا’’اے ہمارے ربّ! ہم دونوں سے بہت بڑی غلطی ہو گئی ہے، اب اگر آپ نے ہم پر رحم وکرم نہ کیا اور معاف نہ فرمایا، تو ہم تباہ و برباد ہو جائیں گے‘‘(الاعراف23)۔حق تعالیٰ نے فرمایا کہ’’ اب تم دونوں ایک خاص مدّت تک زمین ہی پر رہو گے، جہاں تم ایک دوسرے کے دشمن ہو گے اور وہاں ہی مرنا ہے اور اسی میں سے پھر پیدا ہونا ہے‘‘(الاعراف 25)۔چناں چہ دونوں کو زمین کی طرف روانہ کر دیا گیا۔
حضرت آدمؑ و حواؑ زمین پر
روایت میں ہے کہ حضرت آدمؑ کو ہند، حضرت حوّاؑ کو جدّہ اور ابلیس کو بصرہ سے چند میل کے فاصلے پر، دمستیمان کے مقام پر اُتارا گیا۔ حضرت سدیؒ فرماتے ہیں کہ’’ جب حضرت آدمؑ جنّت سے ہند میں اُترے، تو اُن کے پاس حجرِ اسود تھا اور جنّت کے درختوں کے پتّوں کی ایک مُٹھی بھی تھی۔پھر حضرت آدمؑ نے ان پتّوں کو زمین پر پھیلا دیا اور یہ خُوش بُودار درخت اُن پتّوں ہی کی پیداوار ہیں۔‘‘حضرت ابنِ عباسؓ سے مروی ہے کہ’’ حضرت جبرائیلؑ، حضرت آدمؑ کے پاس آئے اور گندم کے سات دانے ساتھ لائے۔حضرت آدمؑ نے پوچھا’’ یہ کیا ہے؟‘‘،عرض کیا’’یہ اُس درخت کا پھل ہے، جس سے آپ کو روکا گیا تھا، لیکن آپ نے تناول کر لیا تھا۔‘‘فرمایا’’ تو اب میں اس کا کیا کروں؟‘‘، عرض کیا’’ ان کو زمین میں بو دیجیے۔‘‘حضرت آدمؑ نے بو دیئے اور وہ دانے وزن میں ان دنیا کے دانوں سے لاکھ درجے زیادہ تھے، وہ دانے اُگے، حضرت آدمؑ نے فصل کاٹی، پھر دانوں کو (بھوسی) سے جدا کیا۔پھر صفائی کی، اُسے پیس کر آٹا گوندھا اور روٹی پکائی۔ اس طرح محنت و مشقّت کے بعد اسے کھایا‘‘ (قصص القرآن۔ابنِ کثیر)۔
توبہ کی قبولیت اور زمین پر ملاپ
حضرت آدمؑ زمین پر آنے کے بعد نہایت شرم سار اور افسردہ تھے، پھر حضرت حوّاؑ سے علیٰحدگی نے بھی سخت پریشانی میں مبتلا کر دیا تھا۔ روایت میں ہے کہ آپ ایک طویل عرصے تک اللہ کے حضور گڑگڑاتے، فریاد کرتے اور آنسو بہاتے رہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کو ان کی اس گریہ وزاری پر رحم آ گیا اور پھر ایک دن حضرت جبرائیلؑ نے حضرت آدمؑ کے پاس آ کر اُنہیں اللہ کی جانب سے معافی کی نوید سُنائی۔حضرت آدمؑ خوشی سے سرشار بارگاہِ خداوندی میں سر بہ سجود ہو کر شُکر بجا لائے۔ پھر حضرت جبرائیلؑ اُنہیں لے کر مکّہ آئے، جہاں حضرت آدمؑ نے کعبہ شریف کی بنیاد رکھی اور حجرِ اسود کو کعبہ کی دیوار پر نصب فرمایا۔پھر اس کے گرد طواف کیا۔ طواف سے فارغ ہو کر حضرت جبرائیلؑ اُنہیں جبلِ عرفات پر لے گئے، جہاں حضرت حوّاؑ تشریف فرما تھیں، لیکن طویل عرصے کی جدائی اور حالات نے بہت سے جسمانی تغیرات پیدا کر دیئے تھے، چناں چہ دونوں ایک دوسرے کو پہچان نہ پائے، جس پر حضرت جبرائیلؑ نے دونوں کا تعارف کروایا۔
ہابیل و قابیل کا قصّہ
حضرت آدمؑ اور حضرت حوّاؑ کی ملاقات کے بعد اللہ نے اُنہیں اولادِ کثیر سے نوازا۔ حضرت حوّاؑ جب اُمید سے ہوتیں، تو ایک لڑکا اور ایک لڑکی پیدا ہوتے۔جب دوبارہ اُمید سے ہوتیں، تو پھر ایک لڑکا اور لڑکی ہوتے۔پہلے والے لڑکے کی شادی، دوسری مرتبہ والی لڑکی سے اور دوسرے والے لڑکے کی پہلی والی لڑکی سے شادی کر دی جاتی۔ چناں چہ پہلی مرتبہ قابیل اور اُن کی بہن اقلیمیا پیدا ہوئی۔ دوسری مرتبہ ہابیل اور اُن کی بہن یہودا پیدا ہوئی۔ حضرت آدمؑ نے اقلیمیا کی شادی ہابیل سے اور یہودا کی شادی قابیل سے کرنا چاہی، مگر قابیل نے یہودا سے شادی سے انکار کر دیا۔وہ اقلیمیا سے شادی کرنا چاہتا تھا، کیوں کہ وہ یہودا سے زیادہ خُوب صورت تھی۔حضرت آدمؑ نے ہرچند سمجھایا، لیکن وہ بہ ضد رہا۔آخر حضرت آدمؑ نے دونوں بیٹوں سے فرمایا کہ تم دونوں اپنی قربانی کوہِ صفا پر لے جائو، اللہ کے حکم سے آسمان سے آگ آئے گی، جو حق کا فیصلہ کر دے گی‘‘(روح المعانی)۔ دونوں اپنی قربانیوں کو لے کر جبلِ صفا پہنچے، چوں کہ ہابیل حق پر تھا، اس لیے اُس کی قربانی قبول کر لی گئی، اس پر قابیل، ہابیل کا جانی دشمن ہو گیا اور پھر ایک دن اُس نے ہابیل کو قتل کر ڈالا۔
دنیا میں انسان کا پہلا قتل اور پہلی قبر
ہابیل کے قتل کے بعد قابیل کو یہ فکر لاحق ہو گئی کہ اُس کی لاش کیسے چُھپائے؟ وہ لاش کو کندھوں پر رکھ کر مارا مارا پِھرتا رہا۔ آخرکار اللہ نے ایک کوّے کے ذریعے اُسے بھائی کی لاش دفنانے کا طریقہ سِکھایا۔ قرآنِ پاک میں ہے’’پھر اللہ نے ایک کوّے کو بھیجا، جو زمین کھودنے لگا تاکہ اُسے بتائے کہ بھائی کی لاش کو کیسے چُھپائے۔ کہنے لگا کہ افسوس میری حالت پر، کیا میں اس سے بھی گیا گزرا ہوں کہ اس کوّے کے برابر ہوتا اور اپنے بھائی کی لاش کو چُھپا دیتا۔ پھر وہ بہت پشیماں ہوا‘‘(المایدہ 31)۔
حضرت آدمؑ کی وفات
حضرت آدمؑ کی وفات کا وقت آیا اور فرشتے گھر میں داخل ہوئے، تو آپ سمجھ گئے۔ اپنی اہلیہ، حضرت حوّاؑ اور اپنے بچّوں سے فرمایا کہ تم سب مجھے تنہا چھوڑ دو۔اس کے بعد آپ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا میں مصروف ہو گئے۔فرشتوں نے رُوح قبض کی، پھر غسل دے کر کفن دیا، خُوش بُو لگائی، گڑھا کھود کر قبر بنائی۔حضرت جبرائیلؑ نے اُن کے بیٹے، حضرت شیثؑ کو نمازِ جنازہ پڑھنے کا طریقہ بتایا۔آپؑ نے نماز جنازہ پڑھائی۔عام طور پر تاریخی کتب میں حضرت آدمؑ کی عُمر مبارکہ 960سال بیان کی گئی ہے۔
جنّتی اولاد اور جہنمی اولاد
معراج کے سفر میں نبی کریمﷺ جب پہلے آسمان پر پہنچے، تو وہاں آپﷺ نے حضرت آدمؑ کو دیکھا، جن کے دائیں جانب بھی لوگوں کی جماعتیں تھیں اور بائیں جانب بھی۔آپﷺ نے دیکھا کہ حضرت آدمؑ جب دائیں جانب دیکھتے ہیں، تو ہنستے ہیں اور بائیں جانب دیکھتے ہیں، تو روتے ہیں۔آنحضرتﷺ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جبرائیلؑ سے پوچھا’’ اے جبرائیلؑ! یہ کیا ہے؟‘‘اُنہوں نے کہا’’ یہ حضرت آدمؑ ہیں اور یہ اُن کی اولاد کی روحیں ہیں۔جب دائیں جانب دیکھتے ہیں، جو جنّتی ہیں، تو ہنستے ہیں اور جب بائیں جانب دیکھتے ہیں، جو جہنّمی ہیں، تو روتے ہیں‘‘(صحیح بخاری،صحیح مسلم)۔
اسمِ محمدﷺ عرشِ معلّیٰ پر
حضرت عُمرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ’’ جب حضرت آدمؑ سے لغزش ہو گئی، تو اُنہوں نے بارگاہِ خداوندی میں عرض کیا’’ اے میرے پروردگار! میں آپ سے محمدﷺ کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں کہ آپ میری مغفرت فرما دیں۔‘‘اللہ ربّ العزّت نے فرمایا’’ تُو نے محمدﷺ کو کیسے جان لیا؟جب کہ میں نے اُن کو اب تک پیدا نہیں فرمایا۔‘‘حضرت آدمؑ نے عرض کیا’’اے پروردگار! جب آپ نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پیدا فرمایا اور مجھ میں جان ڈالی، پھر میں نے اپنا سر اٹھایا تو عرش پر لکھا دیکھا ، لا الٰہ الا اللہ محمّد رسول اللہ، تو میں نے جان لیا کہ جس ذات کا نام، آپ نے اپنے نام کے ساتھ ملایا ہے، اس سے بڑھ کر آپ کے نزدیک اور کوئی محبوب نہیں ہو سکتا۔‘‘تو اللہ نے فرمایا’’ اے آدمؑ! تو نے سچ کہا، وہ میرے نزدیک سب سے محبوب ہیں اور جب تُو نے اُن کے وسیلے سے مجھ سے مانگ لیا، تو پس میں نے تیری بخشش کر دی اور اگر محمّدﷺ نہ ہوتے، تو میں آپ کو بھی پیدا نہ کرتا‘‘(ابنِ کثیر)۔

Originally published on jang.com.pk


Read More >>

Jul 12, 2018

PAREEK LYRICS (English Translation)- Coke Studio Explorer 2018 | Ariana & Amrina Kalsaha Folk Song

Pareek Lyrics Pareek English Translation
Pareek Pareek
Pareek Pareek
Pareek Pareek
Pareek Pareek

O may ruruk parik e may ruruk
Shawara parik e durikal o ik ey
Durikaw pe ne o maskor aw o ik ey
Tay hata a som sazem e sohorum sohorum khursi ey
Tay tara nisay o ao dang jagem
Tay tara nisay o ao dang jagem

Pareek Pareek
Pareek Pareek

O may ruruk parik e may ruruk
Shawara parik e durikal o ik ey
Durikaw pe ne o maskor aw o ik ey
Tay hata a som sazem e sohorum sohorum khursi ey
Tay tara nisay o ao dang jagem
Tay tara nisay o ao dang jagem

Plene Paha
Plene Paha
Plene Paha
Plene Paha
Plene Paha
Plene Paha
Plene Paha
Plene Paha...

O may ruruk parik e may ruruk
Shawara parik e durikal o ik ey
Iran ay ghamburi salam karin day o
May zakhmi hardi o taza karin day
May zakhmi hardi o taza karin day
O may ruruk parik e may ruruk
Shawara parik e durikal o ik ey
Durikaw pe ne o maskor aw o ik ey
Tay hata a som sazem e sohorum sohorum khursi ey
Tay tara nisay o ao dang jagem
Tay tara nisay o ao dang jagem

Pareek Pareek
Pareek Pareek
Pareek Pareek
Pareek Pareek

O may ruruk parik e may ruruk
Shawara parik e durikal o ik ey
Durikaw pe ne o maskor aw o ik ey
Let’s go! Let’s go!
Let’s go! Let’s go!
Let’s go! Let’s go!
Let’s go! Let’s go!

O companion of mine, let us go
Let us go from Shawara, let us move through Dureeka
If not through Dureeka we will move through Masqat
A throne of gold, we’ll ornate for you
Let me stare at you, sitting there forever
Let me stare at you, sitting there forever

Let’s go! Let’s go!
Let’s go! Let’s go!

O companion of mine, let us go
Let us go from Shawara, Let us move through Dureeka
If not through Dureeka We will move through Masqat
A throne of gold, we’ll ornate for you
Let me stare at you, sitting there forever
Let me stare at you, sitting there forever

Let’s leave
Let’s leave
Let’s leave
Let’s leave
Let’s leave
Let’s leave
Let’s leave
Let’s leave...

O companion of mine, let us go
Let us go from Shawara Let us move through Dureeka
The orchards of Iran send their greetings to you
And my wounds are now fresh again
And my wounds are now fresh again
O companion of mine, let us go
Let us go from Shawara Let us move through Dureeka
If not through Dureeka We will move through Masqat
A throne of gold, we’ll ornate for you
Let me stare at you, sitting there forever
Let me stare at you, sitting there forever

Let’s go! Let’s go!
Let’s go! Let’s go!
Let’s go! Let’s go!
Let’s go! Let’s go!

O companion of mine, let us go
Let us go from Shawara Let us move through Dureeka
If not through Dureeka We will move through Masqat

Read More >>

Jul 25, 2017

5 days Tour to (NathiaGali, Neelum Muzaffarabad and Narran ) With Friends

We have started our journey on Wednesday 19-07-2017 at 7:00 AM in the Morning from Rawalpindi.
7 bjy Morning me Ghar se nikla aur 8:00 AM sharp Me aur Kashif Islamabad Hamza Anwar kk ghar puhnche. Apni mukamal Tyari krne k bad Wahan se hum 9 Bajy Suzuki swift me apne safar k liye Rawana huy. We were 3 friends (Kashif, Hamza and Toqeer) aur sab se pehle humne Rs. 2850 ka Petrol dalwaya aur Tank full karwaya.

Our Total Estimate was 30,000 which includes (Hotel Rents, Food, Traveling and others expenses).
Aur hamara plan jo k ye tha

Wednesday  We will go for Ayubia.
Thursday  We will go out for Thandiani.
Friday Travel from Nathia to Neelum Muzaffarabad and Visit to Neelum.
Saturday Will travel from Neelum to Naran and we will go out for Lake Saif ul Muluk
Sunday we will travel back to Home from Naran.

Nathia Gali Elites Hotel








Hum almost 1'O clock afternoon Hotel Elites Nathia Gali puhnch gay. Check in kiya , Namaz e zohar ada krne k bad lunch kia aur 3:30 PM Hum Ayubia k liye nikal gay.

Ayubia

 Ayubia Wahan se Almost 18 KM ha. Jo k Normal 30 minutes ki drive ha.Wahan puhnchne k bad Thora ghoomy Chair lift ki ride enjoy ki aur 8:00 PM tk wapis aa gay. 
Dinner krne k bad hum 10'O clock apne room me wapis aye  aur Sony ki tyari krne lagy.

Next day 20-07-2017 (Thursday) Breakfast krne k bad hum 9:00 AM morning Apne plan k mutabiq hum Thandiani k liye nikal gay. Nathia se Thandiani ka Rasta Taqreeban 50 KM ha. jo k normal drive pe 2 hours lagty hain. Thandiani ki taraf jaty huy Abbottabad city se 2km pechy Thandiani ki traf link road jata ha. Jo k top tk Single road ha. Rasta kafi Mushkil ha lekin Ehtiat se chalany se kafi asan ho jata ha. hum 11;30 tk Thandiani Top per puhnch gay 








Wahan Ka musam thora thanda tha Temperature almost 18 C tha. Lekin wahan thori he dair me with in one hour hume ye mehsos ho gya k Musam kharab ho raha ha aur Barish hony k Chances bhoot ziada ha. 1 Bajy k qareeb wahan bhoot teez barish shuru ho gai aur temperature 14 C tk puhnch gya.
Badal bhoot nechy hony ki waja se aur Barish ki waja se wapsi ka rasta bhoot mushkil tha keu k Single road the aur land sliding ka b khatra tha.




Humne Allah ka nam lia aur 1;15 k Qareeb hum wahan se us barish me rawana hoy Visibility bhoot ziada kam the hum 10 KM ki speed se chalty huy us barish me adhy rasty tk puhnch gay. Yahan puhnchny k bad hum ruk gay keu k agy ab kuch nazar nahi aa rha tha. 10 mint ki break k bad humne phr se apna safar jari kr dia


Aur es bar hume 2 ghanty sirf Thandiani se neche any tk lagy jo k sirf 23 KM ka rasta tha.
Yahan puhnch kar Abbottabad city ka view jo k bhoot dilkash tha uska lutf uthaya aur hum 4;30 bajy k qareeb wapis Nathia Gali puhnch gay. Humne wahan Puhnch kr Lunch kia yahan par b Musam kafi thana tha temperature 16 C tk tha. Phr apne mamol k mutabiq thori ci Walk ki aur Sham hony k bad hum bazar ki taraf nikal gay aur wahan se kuch shopping krne k bad Apne hotel puhnchy Dinner kia aur Apne room me ja k aram krne lagy.

Next day 21-07-2017 (Friday) 2 days and 2 Nights stay k bad ab next day humne yahan se check out krna tha. Hum jaldi uthy Namaz k bad apni tyari ki Apna saman pack kia aur ready hony k bad Breakfast kiya lekin check out krty krty hume hotel se nikalty huy 10 baj gay. Yahan Hamra total kharcha 5000 hua jo k sirf Khany ka tha. Elites ka Hotel rent total kharchy me included nahi tha.


10 k qareeb hum Neelum Valley Muzaffarabad, Kashmir k liye Rawana ho gay.




Muzaffarabad yahan se 102 KM k fasly par ha jo k 5 hour ki Drive ha. Hum 10 bjy nikly Traffic bhoot ziada the 11 bajy k qareeb Muree se petrol Dalwaty huy Apni manzil ki taraf nikal pary. 
2 bajy K qareeb humne Muzaffarabad ki masjid me Namaz e jumma ada kiya Aur Allah ka shukar ada krne k bad Allah se Hifazat aur khairiat ki dua krne k bad rawana huy.






Hum apne next Hotel Kashmir lodges me 3 bajy check in krne k bad Lunch k liye nikly. Lunch krne k bad sab se pehle humne Neelum Valley point ka visit kia. Intahai Khoobsurat Bow shape ki ye valley jo k apne aik side pe buland pahar aur Bow k daman me Ghar liye Khobsurat manzar peesh kar rahi the. wahan se humne Muzaffarabad Airport ka rukh kia aur phr Airport ka visit kia. Ye Airport Hangami halat me istamal ki jati ha. Jaisa ka ( Selab, Zalzala ya phr Jangi surat e hal me istamal ki jati ha).

Esko Visit krty krty hume Maghrib  ho chuki the. Thakawat ki waja se humne Hi Tea ka plan bnaya aur kisi achy restaurant ki talash me nikal pary.


Google Map k through humne search kia to 3 KM k fasly par hume Pearl Continental ka option nazar aya.




Hum namaz e maghrib ada krne k foran bad PC ki taraf chaly gay aur 8 bajy  qareeb wahan puhnch gay. Pehle tw HI Tea ka program tha lekin phr usko Humne Dinner me badal dia aur PC k chines restaurant Tai Pan se Dinner ka irada kia. 9 bajy tk Order confirm krne k bad humne PC  se nazar any 
waly Khobsurat tareen shehr Muzaffarabad ka Manzar dekha jo apni misal aap tha. Aysa lag rha tha jaise sitary sab paharo par chamak rahy hon aur aik Dil ko bhany wala manzar tha. Dinner ka Bill 4500 k qareeb aya, Bill pay krne k bad hum apne hotel ki taraf rawana huy aur 11;00 PM k qareeb apne room me wapis aye aur Aram krne lagy.





Next day 22-07-2017 (Saturday) 1 Night stay k bad Aaj hume Naran k liye rawana hona tha. Subah subah apni poori tyari krne k bad halka phulka sa kashmiri Nashta kia aur poory 7:30 PM humne es hotel ko b khair abad kha aur Total Rent Rs.5000 pay krne k bad hum wahan se Naran ki taraf nikal pary.


Muzaffarabad se Naran ka Rasta 120 KM ha jo k Normal Drive p 5:30 Hour ki Drive ha. 7:30 se 11;30 PM tk 4 hour ki continuously drive k bad hum Balakoot cross krty huy Kaghan puhnch gay. Wahan se humne Nashta kia aur 12;15 pe hum dobara nikal pary. Kaghan se Naran tk ka Distance 25 KM ha jo k normal drive 1 Hour ha.




hum 1;30 bjy k qareeb apne Hotel The Land Mark me check in krne k bad Namaz Ada ki aur 2 bjy Lake saif ul Muluk k liye rawana ho gay. Yahan se Agy car ka jana Na mumkin ha keu k ye road bhooot kharab ha. Yahan se sirf Jeep jati ha jiska Rent Rs. 2500 ha. Saif ul Muluk lake Naran se sirf 10 KM ka rasta ha lekin road bhoot kharab hony ki waja se 1 hour and 15 minutes jeep p lag jata ha.







hum 3:20 tk Lake saif ul Muluk puhnch gay. Yahan par Glaciers aur Thandy pani aur Height ki waja se thand the aur Musam b Kharab tha jis waja se temperature 11 C tha. Humne Lake ka poora round lgaya lekin abhi lake k doosre end per puhnchy he they k shadeed barish shuru ho gai aur Thand me izafa ho gya Umbrella aik tha aur hum 3 





Es thandi barish me mushkil se khud ko bachaty huy hum Lake k darmiyan me puhnchy to wahan puhnch kar Khuda ki es qudrat ko dekh kr be saakhta subhal Allah nikla. Lake k Aik end par Barish the Mid me dhoop the aur dossre end par badal bany huy the. Es Lake ka poora round lagany k liye 1 hour and 45 minutes chahye hotay ha. Hum 5:20 PM par Lake k es end pe Dobara puhnch gay. 




Yahan per Jeeps ki tadaad 500 k Qareeb the. Apni Jeep ko talash krna Intahai mushkil tha lekin agar aik khas Nishani rakhi jay tw apni jeep ko asani se talash kia ja skta ha. 5:40 k qareeb hum wahan se Wapis Nikly aur aram se aty rahy aur 7:00 bajy hum Neechy wapis puhnch gay. Ab  hum maghrib ki namaz ki tyari krne lagy aur phr Narran Bazar ki sair ko nikly.







Rat ko 9 bajy k Qareeb hum wapis apne hotel aye aur Dinner k liye Hotel k restaurant me hi order dia Khud Namaz e Isha Ada ki aur 10 bjy k qareeb hum Uper Restaurant me Dinner k liye puhnch gay. Bil aakhir apne room me wapis aye Aur Aram krne lagy 





Next day 23-07-2017 (Sunday) Subah Aram se Uthne k bad humne Narran ki Aik khoobsurat subah koWelcome kia aur Aik dil kash Mazar se lutf uthaya. Humne apni packing ki aur Full tyari krne k bad humne Breakfast kia jo k hotel ki taraf se Complimentary tha. Es hotel ka rent Rs. 5000 pay krne k bad Check out  kia aur 10 Bajy k Qareeb apne ghar k liye rawana ho gay. Yahan Naran se Rawalpindi tk ka Distance 253 KM ha jo k Normal Drive 9 se 10 ghanty ha. 





 Humne 10 bjy rukht e safar bandha aur Balakot tk hum Musalsal aty rahy Yahan par aik ghanty ki break k liye ruky aur Lunch k liye Aabshar restaurant ka Rukh kia. Aur es khoobsurat restaurant jahan Hamary tabale aur chairs k neeche se taza paani beh rha tha aur hamary paon pani me dooby huy the aur uper hum Apna din ka khana khaa rahy the. Intahai lazeez aur intahai  Khoobsurat way me khana khany k bad Hum apna safar dobara se Continue kia. aur agla stop ab hamara Abbottabad City tha.





Taqreeban 140 KM ka distance hum cover kar chuky the Sham k 6 bajy hum Abbottabad puhnchy wahan chota sa adhy ghanty ka break lia aur 6:30 dobara apna safar continue kiya.
Rat ko 10 K qareeb hum Islamabad Kashmir highway puhnchy aur wahan se Careem bbok karwai aur 11 bajy apne Ghar wapis Puhnch gay. 






Read More >>

Jul 24, 2017

Tour Summary (Rawalpindi to Nathia, Neelum and Narran )

Tour Summary
From:  Rawalpindi                            
To:      Nathia Gali, Neelum Valley (Muzaffarabad) and Narran
Car:     Suzuki Swift😂
Persons = 3

Total distance traveled = 850 km
Total Days = 5 (19-7-2017 to 23-7-2017)
Places was Visited:  {Nathia Gali, Ayubia, Thandiani, Mushkpuri, Kashmir Muzaffarabad
                                    (Neelum Valley Point ), Narran and Abbottabad }

Total Food consumption = 11,000
Total Fuel consumption  =  5750
Total Hotels Rents         =  10,000
Other Expenses             =  3900

5 days and 4 Nights.
2 Nights at Elites Hotel Naran (Not Included in Hotel Rents)
1 Night at Neelum Muzaffarabad (Kashmir Lodge Hotel ) Rupees 5000
1 Night at Naran (The Landmark Hotel Naran) Rupees 5000

Jeep for Saif ul Malook = 2500
Ayubia Chair Lift = 700
Others (Tools, Chips, Drinks etc) = 800


Grand Total = 30,750

Nathia Gali, Ayubia and Thandiani






Neelum Valley Muzaffarabad, Kashmir






Narran, Lake Saif ul Muluk







Read More >>

Apr 25, 2017

What else you can do in Dubai in 5000 Dirhams? (Bhola)


What the fuzz? Ok You are in Dubai and you have 5000 Dirhams. What else you can do with these 5000 Dirhams. If you are not Bhola...!!!

  1. Drive a Lamborghini Aventador on Dubai Roads for 4 hours
  2. One night stay in 7 Star Burj Al Arab Jumeirih Hotel with 500 dirham to spare
  3. Dubai Parks Annual Pass for two of you
  4. Hot Air Balloon flight for whole family
  5. Buy a Jaguar car 2002 model
  6. Book a Luxury 101ft Majesty Yacht Cruise
  7. Two Hour Hummer Limo Tour for up to 25px
  8. Book a fooking trip to Morocco itself


  1. Drive a Lamborghini Aventador on Dubai Roads for 4 hours 



    Yes you can rent a Lamborghini and drive upto 150km for 4 hours 



  2. One night stay in 7 Star Burj Al Arab Jumeirih Hotel with 500 dirham to spare


    Yes one night stay in world's only seven star hotel in Dubai Burj Al Arab for 4500 dirhams and you still left 500 AED what you can do with 500AED it needs another post trust me.

  3. Dubai Parks Annual Pass for two of you



    You must have heard of Dubai Parks? So many entertainments in one place Bollywood parks, Legoland and Motiongate.  You can get a ANNUAL PASS for TWO....!!!!


  4. Hot Air Balloon flight for whole family



    Yes you and your family can take flight of hot air balloon, watch a scenic sun rise over deserts of Dubai and have a gourmet breakfast and later enjoy a desert safari trip. Yes all in 5000 dirhams.



  5. Buy a Jaguar car 2002 model



    Yes!!! buy a 2002 model Jaguar


  6. Book a Luxury 101ft Majesty Yacht Cruise



    yes this one is my favorite only if I had some "jaidadaan" (property)... I would have done this. 101ft yacht is yours for one hour....!!!





  7. Two Hour Hummer Limo Tour for up to 25px 



    You can rent a XXL Hummer Limousine and enjoy your party for two hours on Dubai Roads :)



  8. Book a fooking trip to Morocco itself



    Last but not the least... book a Trip to Morocco for one week, including Flight and Hotel.

    Why would not you do this instead?

Read More >>

Popular Posts